زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے آلودہ پانی کا استعمال قابل تشویش

فیصل آباد یکم فروری 2024ء ( ) بین الاقوامی سیمینار کے مقررین نے کہا ہے کہ زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے آلودہ پانی کا استعمال قابل تشویش ہے جس سے متعدد بیماریاں جنم لے رہی ہیں، آلودہ پانی کو قابل سیراب بنانے کے لئے جدید زرعی آبی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہو گا جبکہ ملکی سطح پر آلودہ پانی کی وجہ سے گیسٹرو اور پیٹ کی بیماریوں کی وجہ سے سالانہ 60 ہزار افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ ایگرانومی اور مرکز برائے ایگری کلچرل بائیو کیمسٹری اور بائیو ٹیکنالوجی کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار بعنوان ”پائیدار مضافاتی زراعت کے لیے مالیکیولر اور ایگرو ایکولوجیکل انٹروینشن“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پرو وائس چانسلر/ڈین کلیہ زراعت زرعی یونیورسٹی فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں نے کہا کہ ملکی سطح پر کچن گارڈننگ کو فروغ دینا ہو گا تاکہ اورگینک خوراک کو حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ افراد کی صحت کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کھیت کو سیراب کرنے کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ کے جدید رجحانات کو اپنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی، مٹی اور پانی کے انحطاط کا مقابلہ کرنے کے لیے ملکی سطح پر مربوط کاوشیں عمل میں لانا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں غذائی استحکام اور محفوظ خوراک کے حوالے سے بہترین تحقیقات پر کام جاری ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات اور صحت کے جملہ مسائل پر احسن انداز سے قابو پایا جا سکے۔ کرین فیلڈ یونیورسٹی برطانیہ سے ڈاکٹر پرتٹرک میکینا نے فیصل آباد میں سبزیوں کی فصلوں کے لیے گندے پانی کی آبپاشی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی سرگرمیوں کی وجہ سے آبپاشی کا پانی آلودہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آلودہ آبپاشی میں مضرصحت اجزا شامل ہیں جس کے لئے بائیوچار اور مختلف طریقہ کار کو اپنانا ہو گا۔ ڈپٹی چیف سائنٹسٹ نبجی ڈاکٹر محمد افضل نے کہا کہ آلودہ پانی میں پائے جانے والے زہریلے اجزاء جیسے ہیوی میٹلز، اینٹی بائیوٹک اور پیتھوجینز بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے فلوٹنگ ٹریٹمنٹ ویٹ لینڈ کے بارے میں آگاہ کیا۔ شعبہ ایگرانومی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر عبدالخالق نے کہا کہ آلودہ آبی وسائل میں بھاری دھاتوں اور پیتھوجینز کی سطح خطرناک حد تک زیادہ ہے۔ ان کا خیال تھا کہ بائیو میٹریل سائنس ماحولیاتی مسائل کا حل فراہم کرنے اور زراعت میں بھاری دھاتوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ڈائریکٹر سنٹر فار ایگریکلچر بائیو کیمسٹری اینڈ بائیوٹیکنالوجی زرعی یونیورسٹی ڈاکٹر بشریٰ سعدیہ نے مٹی اور پانی کو دانشمندانہ طور پر استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں عوام الناس کی صحت اور فوڈسکیورٹی کے مسائل پر قابو پانے کے لئے جدید سائنسی طریقہ کار کو پروان چڑھانا ہو گا۔ ڈاکٹر فہد رسول نے کہا کہ بائیوچار پر مبنی جدت دوبارہ استعمال شدہ پانی سے سیراب ہونے والی فصلوں اور سبزیوں کے مضر اثرات سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آلودہ پانی سے حاصل کی گئی سبزیاں انسانی صحت کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیوچار استعمال شدہ پانی کے ضرررساں اثرات کا تدارک ممکن بناتے ہوئے اسے قابل سیراب بناتا ہے۔ ڈاکٹر مشکور گیلانی نے کہا کہ ڈیری اور پولٹری میں اینٹی بائیوٹکس کا زیادہ استعمال اینٹی مائکروبیل مزاحمت کو بڑھا رہا ہے۔ پاکستان کو ڈرگ ریزسٹنٹ انفیکشنز کی انتہائی سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے بہترین تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹر غلامصطفیٰ نے بھی خطاب کیا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *